(i) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں قومی معیشت کو مخلوط طرز معیشت (Mixed economy) کی بنیاد پر استوارکرکے قومی ونجی ملکیت وسرمایہ کے اشتراک سے ایک فلاحی معاشرہ تشکیل دینے کی جدوجہد کرے گی اور مندرجہ ذیل پالیسیوں پرعملدرآمد کیا جائے گا۔
(ii) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قوم کی سیاسی،معاشی وثقافتی مفادات کو بیرونی غلبہ و اجارہ داری کے ہرقسم کے منفی اثرات سے محفوظ رکھتے ہوئے بلوچ قوم کی آزادانہ و خودمختارانہ ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کرے گی۔
(iii) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں جاگیردارانہ اور گماشتہ سرمایہ دارانہ معیشت کی باقیات کا خاتمہ کرکے قومی معیشت کے تقاضوں کے مطابق صنعتی وزرعی ترقی کو ممکن بنائے گی۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مزدوروں، کسانوں، چھوٹے کاشتکاروں ، تاجروں اور ماہیگیروں کی معاشی ترقی کے عمل میں شراکت کو یقینی بنا کراُن کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گی اور قومی صنعتکاری کے ساتھ ساتھ نجی صنعت وحرفت کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
(iv) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی مفادات سے متصادم بیرونی وداخلی سرمایہ کاری وتجارت اور کثیرالاقوامی کارپوریشنوں کے ساتھ کئے گئے تمام عوام دشمن معاہدوں کو منسوخ کرکے غیرسودمند سرمایہ کاری پرمکمل پابندی عائد کرے گی۔
(v) تمام کثیرالاقوامی کارپوریشنوں اور مالیاتی سرمایہ دارکمپنیوں کی سرمایہ کاری کو قومی مالیاتی نظام کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا اور مقامی صنعت وحرفت کو استعماری سرمایہ کاری کے منفی اثرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔
(vi) مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے بیرو نی مصنوعات کی یلغار کا تدارک کیا جائے گا اوراشیائے تعیش کی بیرونی درآمد پر انحصار کو کنڑول کرکے خود کفالت کی پالیسی اختیارکی جائے گی۔
(vii) صنعت میں پبلک سیکٹرکی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔تمام ملکی وغیرملکی بنکوں،انشورنس کمپنیوں اور قومی نوعیت کے بڑے بڑے مالیاتی اداروں کو قومی مرکزی بنک کے مالیاتی نظام کے ذریعے منسلک کیا جائے گا۔
(viii) بڑی اجارہ داریوں کی حوصلہ شکنی کرکے درمیانہ اور چھوٹے درجے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور مساویانہ ترقی کے حصول کے لیے بلوچستان میں موزوں صنعتوں کا جال بچھایا جائے گااور بیرونی ممالک کے ساتھ دوستانہ تجارتی واقتصادی تعلقات استوارکئے جائیں گے۔
(ix) معدنی وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے لیے معدنی صنعتیں قائم کی جائیں گی اور ان وسائل پراجارہ داریاں ختم کرکے وسائل کو قومی تحویل میں لیا جائے گا۔
(x) بلوچستان میں گیس کے ذخائرکو ترقی دینے کے لیے خاص اقدامات کئے جائیں گے اور اس کے بے جا تصرف اور غیرموزوں تقسیم کو کنڑول کیا جائے گااور بلوچستان کے تما م شہروں اور دیہی علاقوں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ صنعتوں کو فروغ دیاجاسکے اور گھریلو ضروریات کے لیے ہرشہری کو سستا ایندھن مہیا ہوسکے۔
(xi) تیل کے ذخائرکو دریافت کرنے اور ان کو ترقی دے کرزیر استعمال لانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں گے اوران ذخائر سے بھرپور استفادہ کرکے اندرونی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ تیل سے پیداشدہ مصنوعات کو برآمد کرکے زرمبادلہ حاصل کیا جائے گا۔
(xii) بلوچستان کے زیرزمین معدنی وسائل تیل،گیس،کوئلہ ،یورینیم،لوہا،سلفر، تانبہ،سونا، چاندی، جپسم،کرومائیٹ ودیگر معدنیات کی دریافت کے لیے بلوچ قومی مفادات کومدنظر رکھتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ معاہدات کئے جائیں گے۔
(xiii) مائننگ انڈسٹری کی ترقی کے لیے خاص انتظامات کئے جائیں گے اور اس کی ترقی وتوسیع کے لیے جدید آلات ومشینری فراہم کئے جائیں گے۔
(xiv) بلوچستان میں قابض اقوام کی مسلط کردہ نیم جاگیردارانہ ،فرسودہ وپسماندہ پیداواری رشتوں سے نجات حاصل کرکے زرعی معیشت کو جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے زرعی اصلاحات کی پالیسی اختیارکی جائے گی اور زرعی زمینوں کی حدملکیت کم ازکم 50ایکٹر نہری اور فی یونٹ پیداوارکے حساب سے بارانی زمینوں کی حدملکیت کا تعین کیا جائے گا اور تمام غیرآباد زمینوں کو بے زمین کسانوں میں حدملکیت کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔
(xv) زرعی صنعت کو ترقی دینے کے لیے زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے گا۔ کاشتکاروں اورکسانوں کو جدید قسم کے زرعی آلات،ٹریکٹر،کھاد،زرعی ادویات اور بیج وغیرہ کی مفت فراہمی ممکن بنادی جائے گی اور ان سے کسی بھی طرح کا ناجائز زرعی ٹیکس اورآبیانہ وغیرہ نہیں لیا جائے گا۔
(xvi) کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کوزرعی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے بلاسودزرعی قرضے ودیگر مالی گرانٹس فراہم کرکے کھیت مزدوروں اور مزارعین کی حوصلہ افزائی وتحفظ کے لیے قوانین بنائے جائیں گے اور کھیت مزدوروں اور مزارعین کو تنظیم سازی کا حق دیا جائے گا۔
(xvii) آبی ذخائر کو ترقی دی جائے گی۔آبپاشی کے نظام کو جدید اور بہتر بنانے کے لیے زیرزمین آبی وسائل کو زیراستعمال لانے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی کوذخیرہ کرنے کے لیے تمام دریاؤں اور ندی نالوں پربڑے بڑے ڈیمز اور چیک ڈیمز تعمیرکرکے ان ذرائع سے استفادہ کیا جائے گا۔
(xviii) بلوچ نیشنل موومنٹ روزگار،تعلیم،رہائش،علاج ومعالجہ اور دیگر بنیادی سہولیات کوہرشہری کا بنیادی حق تسلیم کرتے ہوئے یہ ذمہ داریاں ریاست کے سپردکرنے کے لیے عملی اقدامات بروئے کار لائے گی ۔
(xix) ٹیکس کا موثر نظام قائم کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے استفادہ کیا جائے گا۔ریونیو کے وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے معاشی ماہرین پرمشتمل ایک ریسرچ سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائیگا، جو ایک فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لیے قومی آمدنی کو ترقیاتی کاموں میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کرے گا۔
0 comments:
Post a Comment